Honey

Monday, 6 February 2017


دل دستکیں سناتا ہے دریا سے پار کی
یہ بھی تو ایک وجہ ہے خوں میں فشار کی
یہ ڈھول باجہ طبلہ نہ بھائے ہمیں کبھی
ہم کو تو بس پسند صدا ہے ستار کی
دوپھول پاس آءے کھلےاور بکھر گئے
یہ مختصر کہانی ہے فصل بہارکی
آنکھوں سے نیند دور ہے پھیلا ہے بحر شب
اور ڈولتی ہے کشتی دل بے قرار کی

No comments:

Post a Comment