Honey

Wednesday 19 April 2017

یاد کے پھول گر گر کے گرتے رہے
غم کی شب جگمگاتی رہی رات بھر

Wednesday 5 April 2017



Precious words of Shahzad Nayyar
اچھا گیت ہے
گائے جانے لائق ہے
چٹھی لکھی رے لکھی رے
مورے سیاں تمہارے نام
سارے دن کا اجالا
تجھے پوچھے
سونی سونی ہے
بن تیرے شام
چٹھی لکھی رے لکھی رے ۔۔۔
بولے کاگا منڈیر پہ آکے
کاہے جپتی ہو اس کا نام
بنجارہ ہے ہرجائی ہے
چاہت سے اسے کیا کام
تیری اکھیوں کے سپنے بھلا کے
وہ تو پھرتا ہے نت نئے بام
چٹھی لکھی رے لکھی رے ۔۔۔
سبز ڈالی سا نازک بدن تو
میٹھا پانی ہیں تیرے نین
ہوئی مدت کہ دیکھا نہیں تجھ کو
کھویا گیا ہے سب سکھ چین
دیکھو دیکھو جی پیارے سیاں
میں تو بک گئی رے بے دام
چٹھی لکھی رے
لکھی رے لکھی رے
مورے سیاں تمرے نام
کالے بدرا گرجیں گھن گھن
چلے ٹھندی ہوا کیسے سننن
باجے پائل موری جھن جھننن
گبھرا ئے ہے بانورا یہ من
کوئی آئے اتنا ہی بتلا ئے
کب آئے گا مورا گلفام
چٹھی لکھی رے

Saturday 1 April 2017

اپنی دھڑکن پہ رہا اپنا ہی نہ کچھ قابو
 جب تجھے چھوڑ کے جانے کے بہانے نکلے

Sunday 5 March 2017

تو دل کی زمینوں کا بےتاج شہنشہ ہے
میں تیری مخبت  میں بے چین سی سودائی

Tuesday 28 February 2017

تو کھلکھلا کے ہنس دے کسی بات پہ مری موج ہوا کی طرح تجھے گدگداؤں میں

Sunday 26 February 2017

تیرے خیال تیری توجہ کو پا کے میں 
 بسمل کے جیسے صبح و مسا پھڑپھڑاؤں میں

Friday 10 February 2017

خاکداں آب گل و گلزار بناجاتا ہے
 دل یہ تیرا ہی فقط تیرا ہوا جاتا ہے
یا خدا باد خزاں کو توپرے ہی رکھنا
 شاخ نازک پہ کوئی پھول کھلا جاتا ہے
تیری خشبو سے معطر میری گلیاں کوچے
 تو مہکتا ہوا نس نس میں بسا جاتا ہے
ماہ روشن ہے چمکتے ہیں ٍفلک پر تارے
 روشنی لینے ترے گھر کو دیا جاتا ہے
تم چلے جاؤ گے سوچیں گے تنہا ہو کر
 بن خشی کے بھی ٰیہاں کیسے جیا جاتا ہے
جرم الفت کی سزا میں ٰیہاں کیوں ا کثر
 صرف عورت کو ہی سنگسار کیا جاتا ہے
حکمراں بن کے نہیں یاد عوام الناس
 ان کا دامن رخ ثروت ہی کھنچا جاتا ہے
بے کسی جس کی بھی جب حد سے گزرتی جائے
 اس کا رونا سر افلاک سنا جاتا ہے

Thursday 9 February 2017

کچھ کہنے بولنے کا نہ آیا ہنر انہیں
دنیا سے چپقلش رہی یہ اہل دار کی
اس روشنی سے بھاگ کے آئے تھے ہم یہاں
گل کر دو ساری بتیاں میرے مزار کی
دل مر گیا تھا سینے میں فوراً اچھل پڑا
آواز جونہی آئ اسے تیری کار کی
شالا تمہارے بازو سلامت رہیں سدا
شدت نہیں ہے پہلے سی اب تیرے وار کی
تیری محبتوں نے ہی بخشا ہے وہ سرور
دنیائے دل کی شکل ہے اب نغمہ زار کی

Monday 6 February 2017


دل دستکیں سناتا ہے دریا سے پار کی
یہ بھی تو ایک وجہ ہے خوں میں فشار کی
یہ ڈھول باجہ طبلہ نہ بھائے ہمیں کبھی
ہم کو تو بس پسند صدا ہے ستار کی
دوپھول پاس آءے کھلےاور بکھر گئے
یہ مختصر کہانی ہے فصل بہارکی
آنکھوں سے نیند دور ہے پھیلا ہے بحر شب
اور ڈولتی ہے کشتی دل بے قرار کی

For Kashmir day

مرے کشمیر کے گل رنگ جبین و رخسار
دستِ قاتل میں ہو ئے جاتے ہیں چھلنی چھلنی
حکمراں خود ہی رعایا پہ کریں استبداد
پوری تاریخ میں مشکل ہے مثل اس کی ملنی
ہم ہیں آ زادی کے پروانے ہمیں جلنا ہے
شب تاریک میں لازم ہے کرن اک رکھنی
شاہدہ تبسم

Wednesday 1 February 2017


آؤ پیار ےپیا دھیرج سے آؤ مورےدوار
 ہراک ذرے سے ہمکے ہے آج تمہاراپیار
پیارےپیا یہ نیناں جب سے تورے سنگ ہیں لاگے
من کی تپتی نگری میں ہے جوت نئ اک جاگے
بھیگوں پریم پون میں توری کر دو ناپھوہار
 آؤ مورےدوار
تم مسکاؤ مورے ہر سو رنگ بکھراؤ
پھول کھلاؤ , درس دکھاؤ
درس دکھا کے پریت نبھاؤ جاگے یہ سنسار
 آؤ مورےدوار
بیلے کی کلیاں سوکھیں اموا کی شاخیں ہیں ٹوٹیں
تجھ بن بھاءے نہ کچھ ساجن ساری خوشیاں مجھ سےروٹھیں
روٹھا مجھ سے قرار, کیسے کرو ں سنگھار
آؤ مورےدوار
تم مسکاؤ ہر سو مورے رنگ بکھراؤ
مورے انگنا پھول کھلاؤ درس دکھاؤ
درس دکھا کے پریت نبھاؤ جاگے یہ سنسار
 آؤ مورےدوار
تجھ بن تڑپت ہوں دن رین
برہن ہو گئ بھاگے چین
پل پل برسیں چھم چھم نین
بن میں پڑی ہے پکار, آئ ہے پھر سے بہار
 آؤ مورےدوار